
کوئٹہ ۔پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے مرکزی صدر احتشام الحق صوبائی صدر طاہر شاہ کاکڑ اور مزمل شاہ نے تعلیمی اداروں میں فیسوں میں اضافے اور تعلیمی بجٹ میں کٹوتی کے فیصلوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت طلباء اور تعلیمی اداروں کے مسائل کو حل کرتے ہوئے جبری طور پر لاپتہ کئے گئے طلباء کو بازیاب کراکر منظر عام پر لایا جائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سخی داد اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ ہماری تنظیم کے عہدیدار 5 روزہ تنظیمی دورے پر بلوچستان میں آئے ہیں جس کا مقصد تنظیمی امور و دیگر معاملا ت کے حوالے سے حکمت عملی طے کرنا ہے بلوچستان ملک کا پسماندہ ترین صوبہ ہے اور تعلیمی پسماندگی کو دور کرکے حکومت کی جانب سے تعلیم کی بہتری پر توجہ دلانی ہے بلوچستان کے مختلف ڈویژن میں یونیورسٹیں نہیں جس طرح ژوب ڈویژن میں کوئی یونیورسٹی نہیں اور صوبہ میں نئے تعلیمی اداروں کا قیام نہ ہونے کے برابر ہے جو ادارے قائم ہیں ان کی بہتری پر کوئی اقدام نہیں اٹھایا جارہا صوبہ کی بڑی جامعات بلوچستان یونیورسٹی آئی ٹی یونیورسٹی مالی بحران کا شکار ہیں بحران سے نکلنے کے لئے آئی ٹی یونیورسٹی اور سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی اور دیگر نے فیسوں میں اضافہ کیا ہے ایچ ای سی پالیسی کے تحت جامعات سالانہ فیسوں میں 10 فیصد اضافہ کر سکتے ہیں لیکن یہاں 30 فیصد اضافہ کیا گیا پاکستان کے دفاعی بجٹ کے لئے 45 ارب اور تعلیم کے لئے 16 ارب روپے مختص ہیں بجٹ میں کٹوتی اور فیسوں میں اضافے کو ہم مسترد کرتے ہیں اکثر جامعات میں طلباء کے لئے ہاسٹل نہیں اور یہ سہولت کئی سالوں سے بند کی گئی ہے ہاسٹل کی بحالی اور بسوں کی فراہمی ممکن بنائی جائے حالیہ بارشوں اور سیلاب نے صوبہ میں تباہی مچائی ہے طلباء تنظیموں کی بحالی اہم ضرورت ہے ان پر پابندی اچھا عمل نہیں تعلیمی اداروں میں مکالمے دلائل سے ہی لیڈر شپ جیسی صلاحیتیں پیدا کی جاسکتی ہیں گزشتہ سال نومبر میں بلوچستان یونیورسٹی کے ہاسٹل سے سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کی جبری گمشدگی ہوئی تھی اور اس سال 5 ستمبر کو بھی یونیورسٹی سے ایک طالب علم سعد اللہ کو جبری لاپتہ کیا گیا ان کی بازیابی کے لئے احتجاج بھی کیا تاحال بازیاب نہیں ہوئے انہیں بازیاب کراکر اس طرح کے عمل کی روک تھام ضروری ہے ہم بلوچستان میں تعلیمی اداروں کی سیکیورٹائزیشن اور پرائیوٹائزیشن پر بات کریں اور تعلیمی اداروں کے مسائل کے حل کے لئے مرکزی کابینہ کے اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے ۔