نوشکی میں طوفانی بارش اور سیلاب کے باعث پانچ ہزار خاندان بے گھر ہوگئے مشترکہ خاندانی طرز زندگی گزارنے کے باعث مکانات منہدم ہونے سے ہزاروں افراد بے گھر ہونے سے کھلے آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں قدرتی آفت نے متاثرہ خاندانوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے بے روزگاری مہنگائی اور غربت کے اس دور میں جہاں دو وقت کی روٹی حاصل کرنا نا ممکن ہوتا جارہا ہے ان حالات میں بے گھر ہونے کی آزمائش نے لوگوں کو زہنی اور نفسیاتی مریض بنا دیا ہے ابتدا میں سیلاب سے بے گھر ہونے والوں کو اگرچہ مختلف غیر سکاری اداروں مخیر حضرات رضاکاروں اور پی ڈی ایم اے کی جانب سے کچھ نہ کچھ کھانے پینے کی اشیا پہنچا دی گئیں ساتھ میں پچاس فیصد تک کم و بیش متاثرہ خاندانوں میں ٹینٹ بھی تقسیم کیئے گئے لیکن اصل مسلہ متاثرین کی بحالی کا ہے جس کا ابھی تک دور دور تک آثار نظر نہیں آتے موسم سرما شروع ہو چکا ہے رات کو کمروں کے بغیر گزارہ کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے سیلاب سے متاثرہ لوگ سخت موسم میں بھی کھلے آسمان تلے مجبوری یے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں دو ہزار سے زاہد گھروں کے چار دیواری گر چکے ہیں جس کے باعث متاثرہ خاندان پریشان ہیں زاتی طور پر بحالی کی استطاعت نہیں رکھتے ضلعی انتظامیہ این ڈی ایم اے کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ نقصانات کا سروے بھی کر چکا ہے اور رپورٹ بھی جمع کردی گئی ہے لیکن زرائع کے مطابق حکومت کے پاس وسائل نہ ہونے کی وجہ سے مستقبل قریب میں سیلاب زدگان کی بحالی کا کام مشکل ہے البتہ متاثرین کو مکانات کی جگہ جدید طرز کے خیمے دیئے جا سکتے ہیں تاکہ موسم سرما میں کسی حد تک متاثرین گزارہ کر سکیں غیر سرکاری اداروں کی جانب سے 2800 متاثرہ خاندان کو مکان بنانے کے لیئے سامان اور فی خاندان پچیس ہزار روپے دینے کے لیئے سروے کیا جارہا ہے ایک اور غیر سرکاری ادارہ ضلع کے پندرہ سو متاثرہ خاندانوں کو فی گھرانہ پندرہ ہزار دینے کے لیئے سروے کا کام جاری ہے ایک غیر سرکاری ادارہ کے جانب سے دو سو متاثرہ خاندانوں کے لیئے مکان بنانے کے لیئے منصوبہ بندی کیا جارہا ہے متاثرین میں اکثر یتیم اور بیواہ گھرانے بھی شامل ہیں اور کچھ فیملی میں کوئی مرد سرپرست نہیں ان متاثرین کو امدادی اداروں تک رسائی بھی نہیں جس کی وجہ سے ان کے مشکلات اور پریشانیاں دوسروں سے بہت مختلف اور درد ناک ہیں حکومت اور غیر سرکاری اداروں کو معزور بیوہ یتیم خاندانوں کو خصوصی طور ہر ترجیح دینی چاہیئے اور موسم سرما کے آغاز میں ہی مکان تعمیر کرنے کا کام تیزی اور ترجیحی بنیاد پر شروع کرنا چاہیئے