بار ایسو ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے ایک بیان میں کہا کہ آج جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں اٹارنی جنرل و وفاقی وزیر قانون کا گرگٹ کی طرح کھال بدلنے اپنے 28 جولاء 2022 کے موقف کے برعکس سینارٹی کے اصول کو پامال کرکے سندھ اور پنجاب بائی کورٹ سے 4 نمبر پر ایک ایک جج کو سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سفارش پاکستان میں بدترین بددیانتی و سودے بازی کا کھلم کھلا اظہار ہے جو کام مارشل لا والے قومی مزاحمت و نفرت کو بالائے طاق رکھ کر من مانی کرتے رہے ہیں وہی کام ایک دھاء سے ہماری عدالت عالیہ و عظمی شریفہ کررہی ہیں جو میرٹ کی دھجیاں اڑانے من پسند تعیناتیوں کے ذریعے سپریم کورٹ میں ایک گروہ تشکیل دینے کی کوشش ملک کی سیاسی و جمہوری نظام و آئینی اداروں کی بے توقیری ہے جس کے بھیانک نتائج ایسے ہی ہونگے جو گذشتہ 4 مارشل لاوں کے تلخ تجربات رہے ہیں وکلا و قوم اس جوڈیشل مارشل لا کی ذہنیت کے گروہ کے خلاف علم بغاوت بلند کرکے ایک ملک گیر تحریک شروع کرنی ہوگی ورنہ خاکی وردی کے مارشل لا کی جگہ کالے گاون میں ملبوس آمرانہ سوچ کے افراد ملک کو ایسے حالات سے دوچار کریں گے جیسے خاکی وردی والوں نے 1971 میں کیا تھا آج جوڈیشل کمیشن پاکستان کے متعصبانہ امتیازی فیصلے سندھ کے اندر نفرت پنجاب کے اندر بیگانگی کا باعث بنیں گے جس سے وفاق کمزور ملک کو خطرات سے دوچار کرے گا