پاکستان تحریک انصاف کی سینیئر رہنما شیریں مزاری نے سیاست سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں آج سے پی ٹی آئی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں ہوں۔جیل سے رہائی کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ ریاستی علامتوں کو نشانہ بنانے کی سب کو مذمت کرنی چاہیے۔ 9 مئی کے پر تشدد واقعات قابل مذمت ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے ہر قسم کے انتشار کی ہمیشہ مذمت کی ہے۔ آج سے میں تحریک انصاف یا کسی بھی سیاست جماعت کا حصہ نہیں ہوں۔انہوں نے کہا کہ میرے بچے، والدہ اور میری صحت میری ترجیح ہے، ریاستی ادارے سپریم ہوتے ہیں۔ گرفتاری کے دوران 10 سے 12 روز میں میری صحت بہت خراب ہوئی اور اس دوران میری بیٹی کو بہت تکلیف سے گزرنا پڑا۔
شیریں مزاری نے کہا کہ جی ایچ کیو، پارلیمان اور سپریم سپریم کورٹ جیسے اداروں پر چڑھائی کرنا درست نہیں ہے۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی نیب کے القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کے کارکنوں نے ملک گیر احتجاج کیا تھا اور اس دوران کئی اہم املاک پر حملے بھی کیے گئے تھے جس کی پاداش میں کریک ڈاؤن کے دوران گرفتاریاں کی گئی تھیں اور شیریں مزاری بھی اس کی زد میں آئیں۔
شیریں مزاری کو پہلی مرتبہ 12 مئی بروز جمعہ کو گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے 16 مئی کو ان کی رہائی کا حکم دیا تو اسلام آباد پولیس اڈیالہ سے رہائی کے فوراً بعد ان کو دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔عدالتی حکم پر 22 مئی کو ایک بار پھر شیریں مزاری کی رہائی عمل میں آئی مگر پولیس نے پھر ان کو گھر نہ جانے دیا اور تیسری مرتبہ گرفتار کر لیا جس پر عمران خان نے بھی اپنے رد عمل کا اظہار کیا تھا کہ ہمارے کارکنوں اور رہنماؤں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔اب 23 مئی کو جب عدالتی احکامات پر شیریں مزاری کی رہائی عمل میں آئی ہے تو انھوں نے پریس کانفرنس کرتےہوئے سیاست سے ہی کنارہ کشی کا اعلان کر دیا ہے۔
پی ٹی آئی کوچھوڑنے کا اعلان، شیریں مزاری
میرے بچے، والدہ اور میری صحت میری ترجیح ہے، ریاستی ادارے سپریم ہوتے ہیں
Leave a comment