کوہلو(یو این اے )خان محمدمری کی اہلیہ گراں ناز ودیگر مغویوں کی بازیابی ،کوہلو میں شہریوں نے مغویوں کو کوئٹہ منتقل کرنے سے روک کر راستے میں رکاوٹیں کھڑی کردی اور مطالبہ کیاہے کہ مغویوں کو میڈیا کے سامنے پیش کرکے ان سے بیانات دیں جس کے بعد مغویوں کو جانے دیا جائے گا ۔گزشتہ روز مظاہرین نے لیویز لائن کوہلو کے سامنے سڑک پر بڑے پتھر اور آگ لگا کر راستہ بند کردیا۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ مغوی خاندان کو ڈی پی او اور ایس پی نور محمد بڑیچ دبا ئومیں لا رہے ہیں تاکہ وہ جوڈیشل مجسٹریٹ بارکھان کے سامنے یہ اعتراف کرلے کہ انہیں سردار عبدالرحمان کھیتران نے نہیں بلکہ انکے صاحبزادے انعام کھیتران نے اغواہ کیا تھا۔مظاہرین نے مطالبہ کیاہے کہ مغوی خاندان کو بارکھان کے بجائے سبی کے راستہ سے کوئٹہ دھرنے کے مقام پر منتقل کیا جائے۔مظاہرین کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ مغوی خاندان کو پولیس نہیں بلکہ لیویز کے سپرد کیا جائے اور لیویز فورس کے ذریعہ ہی انہیں کوئٹہ منتقل کیا جائے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز بارکھان میں خاتون اور اس کے 2 بیٹوں کے قتل کے الزام میں بلوچستان کے برطرف وزیر مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران کو حراست میں لے لیا گیا۔پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سردار عبدالرحمان کھیتران کو بارکھان میں 3 افراد کے قتل کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے اور تفتیش کے بعد مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔سردار عبدالرحمان کھیتران نے خود پر لگے الزامات کی سختی سے تردید کی تھی جبکہ سردار عبدالرحمان کھیتران کے گھر سے گراں ناز مری کے بچوں کی مبینہ تصاویر بھی سامنے آئی ہیں جس میں سردار عبدالرحمان کھیتران کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں بلوچستان کے علاقے بارکھان سے تعلق رکھنے والی خاتون اور ان کے دو بیٹوں کی لاشیں ملیں، چند روز قبل سوشل میڈیا پر خاتون کی قرآن پاک ہاتھ میں لیے نجی جیل سے رہائی کی دہائیاں دیتی ہوئی ویڈیو سامنے آئی تھی۔خیال رہے کہ گزشتہ دنوں خاتون گراں ناز نے ایک ویڈیو میں قرآن اٹھا کر صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران پر اسے اور اس کے بچوں کو نجی جیل میں رکھنے کا الزام لگایا تھا۔بعد ازاں بلوچستان کے علاقے بارکھان کے کنویں سے ایک خاتون اور 2 لڑکوں کی لاشیں ملی تھیں جن کے متعلق گراں ناز کے شوہر خان محمد مری نے دعوی کیا تھا کہ کنویں سے ملنے والی لاش اس کی بیوی کی ہے۔بعد ازاں لاش کے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا کہ وہ لاش خاتوں گراں ناز کی نہیں بلکہ ایک اور لڑکی کی ہے جس کی عمر 17 سے 18 سال ہے اور مقتولہ کے ساتھ جنسی زیادتی اور تشدد کیا گیا۔