کوئٹہ ،،ریکوڈک منصوبے کے معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد بیرک گولڈ کارپوریشن نے ریکوڈک منصوبے کی 2010اور2011کی فیزبیلٹی اسٹیڈیز کی تجد ید کا کام شروع کردیا ریکوڈک سے پہلی کمرشل پیداوار 2028میں شروع ہوگی ۔ تفصیلات کے مطابق بیرک گولڈ کارپوریشن نے سپریم کورٹ سے رائے لینے اور مطلوبہ قانون سازی مکمل ہونے کے بعد منصوبے کی فیزیبلیٹی اسٹیڈیز کی تجدید پر کام شروع کردیا ہے ۔بیرک گولڈ کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹو مارک برسٹو کے مطابق فیزیبلٹی اسٹیڈیز 2024تک مکمل ہونگی جس کے بعد منصوبے سے پہلی پیدوار 2028میں شروع کی جائیگی ۔انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کے ذخائر کی مدت 40سال ہوگی جس سالانہ 80ملین ٹن کی پروسسنگ کی جائیگی منصوبے پر اوپن پٹ آپریشن کے ذریعے کام کیا جائیگا ۔انہوں نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے میں ساڑھے 7ہزار لوگوں کو روزگا ر ملے گا جبکہ منصوبے سے 4ہزار طویل المدتی نوکریاں پیدا ہونگی ،منصوبے میں مقامی لوگوں اور پاکستان کے شہریوں کو ترجیح دی جائیگی ۔انہوں نے بتایا کہ ریکوڈک میں سونے اور تانبے کے دنیا کے سب سے بڑے ذخائر میں سے ایک ہیں منصوبے کے تحت 50فیصد ملکیت بیرک گولڈ، 25فیصد پاکستان کی تین ریاستی انٹر پرائزئز،15فیصد حکومت بلوچستان کی مکمل فنڈڈ، اور 10فیصدفری کیرڈبیس پر ملکیت ہوگی جبکہ بلوچستان کو ملنے والے 25فیصد حصے میں اسے تعمیراتی اور آپریشن کے اخراجات ادا نہیں کرنے ہونگے۔مارک برسٹو نے کہا کہ ریکوڈک پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کریگا جبکہ اس منصوبے سے بلوچستان میں روزگار، معیشت کی بہتری ، ترقی کے مواقع بھی میسر آئیں گے ۔انہوں نے کہا کہ بیرک گولڈ اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ بلوچستان اگلے سال سے فوائد پہنچنا شروع ہوجائیں گے بیرک گولڈ صحت، تعلیم، ووکیشنل ٹریننگ ، فوڈ سیکورٹی ، پینے کے پانی میں 70ملین ڈالر کی رقم خرچ کریگی جبکہ منصوبے کی کمرشل پیدوار شروع ہونے پر بلوچستان کو سالانہ50ملین ڈالر تک رائلٹی ملے گی