بلوچستان حکومت کے پاس سونا ریفائن کرنے کی گنجائش نہیں تھی
سپریم کورٹ میں ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر ر نےکہا کہ رولز میں نرمی کا معاملہ پچھلے معاہدے میں ہوتا تو عدالت اسے کالعدم قرار نہ دیتی۔جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ ریکوڈک اورکان کنی کے دیگر رولز بلوچستان حکومت کا اختیار ہیں،کیا وفاق صوبائی قوانین میں ترمیم کا مجاز ہے؟ چیف جسٹس پاکستان نے کہا یے کہ کیا بلوچستان حکومت نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے کان کنی کے رولزمیں نرمی کی تھی اٹارنی جنرل نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے پچھلے معاہدے کے لیے رولزمیں نرمی کی، ریکوڈک منصوبے سے جڑے ہر معاملے پر مستعدی اور شفافیت سےکام لیا جائےگا چیف جسٹس نے کہا کہ شفافیت کا حال یہ ہےکہ کابینہ میں کچھ فائلیں کھولے بغیرہی منظوری دے دی جاتی ہے، 2013 کے ہمارے فیصلے میں کہیں بھی بین الاقوامی کمپنی کی کرپشن کا ذکر نہیں، بلوچستان حکومت کے پاس سونا ریفائن کرنے کی گنجائش نہیں تھی، اس کا فائدہ بین الاقوامی کمپنی نے اٹھایا۔ افغانستان نے بدامنی کے دنوں میں بھی پاکستان سے معاہدے کیے۔کیس کی مزید سماعت 7 نومبر تک ملتوی کردی گئی
Follow GoonjLive On Facebook , Twitter ,Linkedin, RSS and Youtube