کوئٹہ(یو این اے ) بلوچستان مالی بحران ،ریکوڈک کی مد میں ملنے والی رقم سے بحران پر قابو تاہم وفاق کے ذمے واجب الادافنڈز کی ادائیگی تک ترقیاتی منصوبوں پر کام ٹھپ ہوکر رہے گاسیکرٹری خزانہ قمبر دشتی پرامید ہے کہ ریکوڈک کی مد میں ملنے والی رقم اور وفاق سے ملنے والی فنڈز سے مالی بحران کے خاتمے میں مدد ملے گی ۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے صوبے میں ترقیاتی کام ٹھپ ہو کررہ گیا ہے صوبے میں جاری مالی بحران کی وجہ سے نہ صرف ملازمین کی تنخواہیں نہیں ہونگی بلکہ کئی ماہ سے ترقیاتی کام بھی ٹھپ ہوکررہ گئے ہیںذرائع کے مطابق بلوچستان حکومت کو وفاق کی جانب سے ادائیگی تو شروع ہو گئی ہے مگر ایک ماہ تک بلوچستان میں کوئی ترقیاتی عمل شروع نہیں ہوسکتا اور اب خزانے میں بہت محدود پیمانے پر فنڈز پڑا ہے اس سلسلے میں بلوچستان حکومت نے وفاق سے مدد مانگنے کی کئی بار کوشش کی مگر وفاقی حکومت نے اس معاملے پر توجہ نہیں دی،وفاق کے ذمہ 31ارب روپے واجب الادا ہے اور اب حکومت کا کہنا ہے کہ وفاق کی جانب سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت ادائیگی کا عمل شروع ہوگیا ہے،ادائیگی ہونے کے باوجود ایک ماہ تک تمام ترقیاتی منصوبے تعطل کا شکار ہوں گے اور اس کے بعد نئے بجٹ کی تیاریا ں شروع ہو گی ،ذرائع نے خدشہ ظاہرکیا کہ بلوچستان میں اگلے مالی سال کا بجٹ بھی خسارے کا ہوگا اور کوئی بھی ترقیاتی منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچے گا۔وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہاتھاکہ بلوچستان کا مالی بحران سنگین ہوگیا، صوبے کے پاس سرکاری ملازمین کی تنخواہ دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیسے نہ ہونے سے صوبے کے ترقیاتی کام ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ وزیر اعظم ان کی بات سمجھ رہے ہیں، لیکن متعلقہ محکمے معاملے کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔جبکہ صوبائی سیکرٹری خزانہ قمبر دشتی نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر صوبائی وزیر خزانہ انجینئر زمرک خان اچکزئی کی قیادت میں اسلام آباد میں وفاقی حکومت کے ساتھ متعدد میٹنگز کیںہم نے اپنا بھرپور موقف وفاق کے سامنے رکھا جس پر وہ راضی ہوگئے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاجب رقم آتی تومالی مشکلات میں کمی واقع ہوتی ہے ریکوڈک سے متعلق 3ملین ڈالرز کی رقم ہے جبکہ وفاق کی جانب سے ماہانہ قسط ملتی ہے جو مالی بحران کے خاتمے میں کسی حد تک مدد گار ثابت ہوگی